اجالی

( اُجالی )
{ اُجا + لی }
( سنسکرت )

تفصیلات


اَجْرَل  اُجالا  اُجالی

'اُجالا' سے اسم تصغیر یا اسم مؤنث ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
جنسِ مخالف   : اُجالا [اُجا + لا]
جمع   : اُجالِیاں [اُجا + لِیاں]
جمع غیر ندائی   : اُجالِیوں [اُجا + لِیوں (و مجہول)]
١ - روشنی، نور، چمک دمک۔
 بگلے و مدن باں کی کچھ بات نرالی ہے۔ گل چاندنی کہتی ہے تیری ہی اجالی ہے      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات (ق)، ٢٣٨:٢ )
صفت ذاتی
جنسِ مخالف   : اُجالا [اُجا + لا]
١ - روشن، منور۔
 بے ان کے اندھیری ہے مجھے رات اجالی آنکھوں کو اجیرن ہے سہانا بھی سماں آج      ( ١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ٤٩ )
١ - اُجالی لینا
نمودار ہونا، پردے سے باہر نکلنا، طلوع ہونا۔"ان دنوں نیر صاحب اتنے نامی گرامی طبیب نہیں تھے، ان کی شہرت ابھی اجالی لے رہی تھی۔"      ( ١٩٧٣ء، جہان دانش، ٤٠٦ )
  • bright