بیاض

( بَیاض )
{ بَیاض }
( عربی )

تفصیلات


بیض  بَیاض

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت مستعمل ہے ١٦٩٥ء میں "دیپک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : بَیاضیں [بَیا + ضیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بَیاضوں [بَیا + ضوں (واؤ مجہول)]
١ - [ مجازا ]  سفید۔
"جال پھینکا اور جب اسے کھینچا تو اس میں ایک بیاض مچھلی نکلی۔"      ( ١٩٤٥ء، الف لیہ و لیلہ، ٢١٨:٦ )
٢ - کورا، صاف، سادہ، بغیر لکھا۔
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بَیاضیں [بَیا + ضیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : بَیاضوں [بَیا + ضوں (واؤ مجہول)]
١ - سفیدی۔
"اس بیماری کی علامت بول کی بیاض اور جسم کا پھول جانا ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، طب العرب (ترجمہ)، ٣٢٨ )
٢ - سادہ یا لکھے ہوئے اوراق کی مجلد یا غیر مجلد کتاب جس میں چیدہ اشعار یا منتخب مضامین یا نسخے وغیرہ لکھے ہوں یا لکھیں (بیشتر چھوٹے سائز کی اور خصوصاً وہ جس کی جلد بندی یا سلائی چوڑائی میں کی گئی ہو)۔
"اگر کوئی ان چیزوں کو قلمبند کرلیتا تو وہ ایک نادر بیاض ہوتی۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہمعصر، ٣٥١ )
٣ - رحل کی سولہ شکلوں میں سے ایک شکل کا نام۔ (نور اللغات، 771:1)
٤ - [ طب ]  آنکھ کی پتلی میں ہلکی سے سفیدی آجانے کی بیماری۔ (شرح اسباب (ترجمہ)، 62:2)