پلڑا

( پَلْڑا )
{ پَل + ڑا }
( ہندی )

تفصیلات


پلڑا  پَلْڑا

ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء میں کلیات "قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پَلْڑے [پَل + ڑے]
جمع   : پَلْڑے [پَل + ڑے]
جمع غیر ندائی   : پَلْڑوں [پَل + ڑوں (و مجہول)]
١ - کسی چیز کے وزن کرنے کو ترازو کی ڈنڈی کے دونوں جانب ڈسوں میں لٹکا ہوا ہر ایک طبق جس میں سے ایک میں باٹ اور دوسرے میں جنس رکھ کر تولتے ہیں۔
 سلطنت نے سب کو دے رکھے ہیں حق ڈنڈی کے تول وزن میں پلڑا نہیں کوئی سَبک کوئی گِراں      ( ١٩٠٣ء، کلیات نظمِ حالی، ١٠٧:٢ )
٢ - دو یا زیادہ ٹکڑوں والی چیز کا ہر ایک ٹکڑا، ٹوپی کا ایک بازو، انگرکھے کا ایک دامن، قینچی کا ایک پرت۔ (ماخوذ: فرہنگِ آصفیہ، 529:1)
٣ - [ ٹوکری سازی ]  اونچی باڑ کا پٹاری نما بڑا ٹوکرا جس میں ایک مزدور کے اٹھانے لائق بوجھ بھرا جاسکے، جھلی۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 3:3)
  • The scale (of a balance);  one of a pair of scales