پلٹنا

( پَلَٹْنا )
{ پَلَٹ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پریسَنَہَ  پَلَٹْنا

سنسکرت کے لفظ 'پریسَنَہ' سے ماخوذ 'پلٹ' کے ساتھ علامتِ مصدر 'نا' لگانے سے 'پلٹنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "سیرِ عشرت" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - لوٹنا، پھرنا، واپس ہونا، پیچھے ہٹنا۔
 کہ دو کہ لحافوں میں دبک جائے نزاکت سردی کے پلٹنے کی خبر گرم ہے کل سے      ( ١٩٥٤ء، قطعات، رئیس امرو ہوی، ١٣:٢ )
٢ - بات یا نظریئے سے انکار کرنا، مُکرنا۔
 جتنے بڑھتے ہیں مرے حوصلے گھٹ جاتے ہیں وہ زبان وصل کی دے دے کے پلٹ جاتے ہیں      ( ١٩٠٤ء، سفینۂ نوح، ٨٩ )
٣ - بدلنا، متغیر یا منقلب ہونا، ایک حال سے دوسرا حال ہو جانا۔
"لڑائی کے پاسے کا اس طرح پلٹ جانا ہماری انتہائی خوش نصیب ہے۔"      ( ١٩٣٣ء، تیغِ کمال، ٦ )
٤ - اُلٹ جانا، اوندھا ہو جانا۔
"اگر رسی کے کھلنے میں برائے نام بھی رکاوٹ ہوتو کشتی فوراً پلٹ جائے۔"      ( ١٩٣٢ء، عالمِ حیوانی، ٨٣ )
٥ - پِھر جانا، منحرف ہونا، برگشتہ ہونا۔
 ان کی نگاہ ناز جو پلٹی تو دیکھا مُنہ دیکھتی رہے گی حقیقت مجاز کا      ( ١٩٢٧ء، شاد، میخانۂِ الہام، ١٣ )
٦ - اُلٹنا۔
"اس کے ہر دستاویز کے پلٹنے پر خاطر خواہ کمیشن ملتا رہا۔"      ( ١٩٣١ء، رسوا، اختری بیگم، ٧٣ )
٧ - بدلنا۔
"ایک ہی پاؤں ڈال کر جوتا پہننا شروع کیا تو پلٹنا قسم ہو گیا۔"      ( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١٤٩ )
  • To turn over
  • overturn
  • be reversed or inverted;  to turn back
  • return
  • to retire;  to rebound;  to undergo a change