پلک

( پَلَک )
{ پَلَک }
( فارسی )

تفصیلات


پَلَک  پَلَک

فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : پَلْکیں [پَل + کیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پَلْکوں [پَل + کوں (و مجہول)]
١ - پپوٹوں کے بالوں میں سے ہر ایک، آنکھوں کے بال، مژگاں۔
 بہت تو نے جب اپنے پاؤں پھیلائے تو کیا چارہ ادب کرتی رہی اے رشک مدت تک پلک تیرا      ( ١٩٢٧ء، شاد، میخانۂِ الہام، ١٩ )
٢ - پل، لمحہ۔ (پلیٹسں؛ نوراللغات، 109:2)