پلندا

( پُلَنْدا )
{ پُلَن + دا }
( سنسکرت )

تفصیلات


پول+وت  پُلَنْدا

سنسکرت میں لفظ 'پول + وت' سے ماخوذ 'پُلَندا' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٩ء کو "خطوطِ سرسید" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم جمع ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پُلَنْدے [پُلَن + دے]
جمع   : پُلَنْدے [پُلَن + دے]
جمع غیر ندائی   : پُلَنْدوں [پُلَن + دوں (و مجہول)]
١ - مٹھا، گڈی، کاغذ وغیرہ کا لپٹا ہوا یا فائل میں رکھا پیکٹ۔
"آج بھی حسبِ معمول موسیو مارگے، کاغذات کا پلندا بغل میں دبائے کچہری کو گیا۔"      ( ١٩٠٧ء، مخزن، ١٣، ٣٩:٥ )
٢ - بنڈل (خطوط یا کتابوں کا)۔
"بہت سی کتابوں کا ایک پلندا تھا۔"      ( ١٩٣٤ء، سرگزشتِ عروس، ٢٣ )
٣ - بغیر دُھلے میلے کپڑوں کا گٹھڑ یا گٹھڑی۔
"دھوبی میلے کپڑوں کا پلندا سنبھالے گھاٹ کو جارہے ہیں وہی پرانا کارخانہ جاری ہے۔"      ( ١٩٧٩ء، زندگی، جون، ١٦ )
٤ - (ظہارِ کثرت کے لئے) ڈھیریا بہت سی بے ترتیب اشیاء وغیرہ۔
"قطعات کو یونہی پلندہ کر کے یا شیشے کے فریم میں بھیجا جاتا ہے۔"      ( ١٩٢٣ء، مکتوباتِ شاد، ١٧٢ )