اصلاً انگریزی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں انگریزی سے ماخوذ ہے اور اصلی معنی اور اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے تحریری طور پر ١٩٦٩ء میں روزنامہ 'جنگ' کراچی میں مستعمل ملتا ہے۔
جمع : بَیرَکیں [بَے (یائے لین) + رَکیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی : بَیرَکوں [بَے (یائے مجہول) + رَکوں (واؤ مجہول)]
١ - سپاہیوں وغیرہ کے رہنے کی کوٹھریوں کی قطار، فوجی لوگوں کے رہنے کے مکانات جو ایک ہی وضع قطع کے مسلسل بنے ہوتے ہیں، بارک، ایسا مکان جس میں بہت سے لوگ رہتے ہوں۔
"یہ ٥ قیدی بیرک کی چھت پر چڑھ گئے۔"
( ١٩٦٩ء، روزنامۂ 'جنگ' کراچی، ١٧ جنوری، ٨ )