بیڑی

( بِیڑی )
{ بی + ڑی }
( ہندی )

تفصیلات


بِیٹرا  بِیڑی

ہندی زبان میں اسم 'بیٹرا' سے مصغر ہے یعنی آخری حرف 'الف' ہے لہٰذا اسے 'ی' سے بدل دیا گیا اور 'بیڑا' کی تصغیر 'بیٹری' بنا اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٩ء میں "جان صاحب" کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : بِیڑِیاں [بی + ڑِیاں]
جمع غیر ندائی   : بِیٹرِیوں [بی + ڑِیوں (واؤ مجہول)]
١ - ایک خاص قسم کے سوکھے پتے کی بنی ہوئی مخروطی بتی جس کے اندر تمباکو ہوتا ہے اور اسے سلگا کر سگریٹ یا حقے کی جگہ پیتے ہیں۔
 جانے سوئی بھی ہے شب بھر کہ نہیں حسن آرا بیڑی سلگاؤں ذرا کش تو لگالوں دو چار      ( ١٩٢٦ء، ہفت کشور، ٢٦٣ )
٢ - پان کی گلوری۔
 بھولا پن خود کہہ رہا ہے سرخی لب سے حضور سوت کی بیڑی بھری ہے آج ان گالوں کے بیچ      ( ١٩١٢ء، دیوان ریختی عرف رنگیلی بیگم، ٣٢ )
  • a flake of pan or betel for eating