بیس

( بِیس )
{ بِیس }
( سنسکرت )

تفصیلات


وِنشِت  بِیس

سنسکرت میں اصل لفظ 'ونشت' سے ماخوذ اردو زبان میں 'بیس' مستعمل ہے ١٧٩١ء میں شاہ عبدالقادر کے (ترجمۂِ قرآن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت عددی
جمع غیر ندائی   : بِیسِیوں [بی + سِیوں (واؤ مجہول)]
١ - دس اور دس کا مجموعہ، انیس اور ایک، (ہندسوں میں) 20
"ابو قریش بیس ہزار دینار لے کر گھر چلا آیا۔"      ( ١٩٤٣ء، تاریخ الحکما، ٥٥٨ )
٢ - (مقابل سے) بیش یا زیادہ بہتر،
"دیباچے میں محمد شاہی دربار کی جو کیفیت لکھی ہے اس سے بھی لکھنؤ کی حالت بیس تھی۔"      ( ١٩٢٨ء، مرزا حیرت، حیات طیبہ، ٢٧٥ )
٣ - (صفات میں) کامل، مکمل۔
"نواب صاحب نے پوچھا دونوں میں زیادہ حسین کون ہے۔ 'کہا' عرض کیا نہ خداوند کہ دونوں بیس ہیں۔"      ( ١٨٨٧ء، جام سرشار، ٢١ )
  • بِست
  • عِشْروُن
  • twenty