تخت رواں

( تَخْتِ رَواں )
{ تَخ + تے + رَواں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'تَخْت' کے ساتھ 'رفتن' مصدر سے 'رواں' اسم فاعل لگایا گیا ہے جوکہ بطور صفت استعمال ہوا ہے۔ اس طرح یہ مرکب توصیفی بنا جس میں 'تخت' موصوف ہے۔ اردو میں ١٧٦١ء کو 'دیوان زانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ہوادار(بالخصوص وہ پالکی جو معززین شہر خصوصاً خواتین کے لیے مستعمل تھی)۔
'اگر اس نے منظور کیا تو اسے تحت رواں پر سوار کروں گی۔"      ( ١٨٧٩ء، بوستان خیال، ١٩٥:٦ )
٢ - وہ تخت جس پر بادشاہ سوار ہو کر نکلتا ہے۔
'دو خواص تخت رواں کے دونوں طرف مورچھل لے کر ساتھ ہوئے۔"      ( ١٨٨٥ء، بزم آخر، ١٨ )
٣ - [ موسیقی ]  پایا، گھرچ، گھوڑی۔     
دولھے کے آگے تخت رواں پر طوائفیں ناچتی تھیں۔"     رجوع کریں:   ( ١٩٤٢ء، بھاگ نگر کی طوائفیں، ٣١ )
٤ - اڑن کھٹولا، وہ افسانوی تخت جس پر بیٹھ کر پریاں پرواز کرتی ہیں۔
'وہ تخت رواں کے مانند آپ کو مقامات آسمانی اور حجابات نورانی کی سیر کراتا ہوا عرش عظیم تک لے گیا۔"      ( ١٨٨٧ء، خیابان آفرینش، ٤١ )
٥ - کاغذوں کی بنی ہوئی سجاوٹ جو بارات کے آگے آگے ہوتی ہے۔ (جامع اللغات)
٦ - حضرت سلیماں کا اڑنے والا تخت۔ (جامع اللغات، پلیٹس)
٧ - [ مجازا ]  پرواز تخیل، خیالات کی یورش۔
'یا ایک روشن ضمیر صوفی صافی ہوتے کہ اس کے خیال کو شوق کے تخت رواں پر بٹھا کے اپنے گھر بلاتے۔"      ( ١٩٢٣ء، مضامین شرر، ١، ٧١٢:٢ )
٨ - ایک قسم کا کجاوہ (جدید سہولتوں سے قبل جج کے موقع پر اونٹوں کی پشت پر بجائے عام کجاوہ کے جھولے باندھ دیے جاتے تھے، جس پر بیٹھ کر سفر کرتے تھے)۔
"دوسری سواری تخت رواں کی ہوتی ہے ایک اونٹ آگے دوسرا پیچھے درمیان میں مثل جھولے یا پلنگ کے جس کے دونوں طرف دو پول ہوتے ہیں اور یہ دونوں پول اونٹ کے دونوں جانب باندھے جاتے ہیں تخت رواں کے واسطے خچر بھی کام میں لائے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، سفرحج، ٧٦ )
  • a travelling throne erected on a platform carried on men's shoulders
  • a throne on which the king is carried;  the throne of Solomon;  a litter with poles (esp. for persons of rank and females)