تخت گاہ

( تَخْت گاہ )
{ تَخْت + گاہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ'تخت' کے ساتھ 'گاہ' بطور لاحقۂ ظرف استعمال کیا گیا ہے۔ اردو میں ١٦٠٩ء کو 'قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مؤنث - واحد )
١ - دارالخلافہ، دارالسلطنت، راج دھانی، بادشاہ کا مسکن۔
 عتیقیات کے ماہر انھیں دیکھیں تو بول اٹھیں کہ وارث تخت گاہ خسرو و بہمن کے بیٹھے ہیں      ( ١٩٤٦ء، اخترستان، ١٤٠ )
٢ - وہ مکان جس میں تخت رہے۔ (جامع اللغات)
٣ - [ مجازا ]  مرکزی سرکار، کسی ملک کا بڑا شہر، ام البلاد۔
'جب تخت گاہ حوادث کی آماج گاہ بنی ہوئی تھی - شاہ ولی اللہ صاحب کا خاندان انتہائی سکون و وقار کے ساتھ علم دین کی خدمت میں منہمک تھا۔"      ( ١٩١٧ء، مقالات شروانی، ٢٠٤ )
  • the royal residence;  seat of government
  • metropolis
  • capitals