تخریب

( تَخْرِیْب )
{ تَخ + رِیْب }
( عربی )

تفصیلات


خرب  تَخْرِیْب

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے 'سوانحات سلاطین اودھ" میں ١٨٩٦ء کو مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - تباہی، خرابی، نقصان رسانی۔
 میری تخریب کے خواہاں تو نہ ہوں وہ اے کاش جو بظاہر مری تعمیر میں کوشاں ہیں بہت      ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٧٢ )
٢ - اجاڑنا، ویران کرنا، ڈھانا۔
 ہر نئی تعمیر کو لازم ہے تخریب تمام ہے اسی میں مشکلات زندگانی کی کشود      ( ١٩٢٨ء، ارمغان حجاز، ٢٣٨ )
٣ - [ سائنس۔ ]  ٹوٹ پھوٹ کا عمل جو بالعموم بہتری کے لیے ہو۔
'نئے مادہ کے انضمام سے تخریب کی مرمت ہی نہیں بلکہ ایک مزید اثر بھی ہوتا ہے۔"      ( ١٩٤٩ء، ابتدائی حیوانیات، ٨ )
  • reducing to ruin
  • demolishing
  • razing;  demolition
  • devastation
  • destruction