تخلص

( تَخَلُّص )
{ تَخَل + لُص }
( عربی )

تفصیلات


خلص  تَخَلُّص

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزیدفیہ کے باب تفَعُّل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
جمع   : تَخَلُّصات [تَخَل + لُصات]
١ - شاعر کا مختصر نام جسے وہ اپنے اشعار میں اصل نام کی جگہ استعمال کرتا ہے۔
 تخلص کی رعایت سے مجھے احمق سمجھ لیجیے وگرنہ فی الحقیقت حسن ظن ہے بندہ پرور کا      ( ١٩٤١ء، سنگ و خشت، ٦٦ )
٢ - [ شعرو ادب ]  خلاصۂ مقصد، گریز قصیدہ، ایک مضمون سے دوسرے کی طرف آنا۔
"تخلص (قصیدہ) اور خلاصۂ خیال طرز رضی و کمال اختیار کی ہے۔"      ( ١٩٠٤ء، مقالات شروانی، ١٠٢ )
٣ - چھٹکارا، بچاؤ۔ (لغات کشوری)
  • the nom de plume assumed by poets