بھجن

( بَھجَن )
{ بَھجَن }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں مستعمل ہے ١٨٨٤ء میں "تذکرۂ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : بَھجَنوں [بَھجَنوں (واؤ مجہول)]
١ - گیت جس میں پرماتما یا دیوی دیوتا کی تعریف کی گئی ہو۔
"ایک سادھو نہایت دلاویز الحان سے بھجن گا رہا تھا۔"      ترانے میرے ہم آہنگ دیر و کعبہ ہیں یکساں زباں پر میری موزوں ہوتی ہے حمد اور بھجن دونوں      ( ١٨٨٤ء، تذکرۂ غوثیہ، ٧٩ )( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٣٧٦:١ )
  • حَمَد