بھوکا

( بُھوکا )
{ بُھو + کا }
( سنسکرت )

تفصیلات


ببھکش  بھوک  بُھوکا

سنسکرت سے ماخوذ اسم 'بھوک' کے ساتھ اردو لاحقۂ صفت 'الف' لگنے سے 'بھوکا' بنا اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے ١٤٢١ء میں "شکار نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : بُھوکی [بُھو + کی]
واحد غیر ندائی   : بُھوکے [بُھو + کے]
جمع   : بُھوکے [بُھو + کے]
جمع غیر ندائی   : بُھوکوں [بُھو + کوں (واؤ مجہول)]
١ - کھانے کا خواہشمند، جسے بھوک لگ رہی ہو۔
 انگور ہی میں اترا قسمت کا آب و دانہ میں تھا اسی کا پیاسا میں تھا اسی کا بھوکا      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٩٧ )
٢ - فاقہ کش، خالی پیٹ۔
"مفلس کو تو نگری کی، بھوکے کو سیری کی، مسافر کو وطن کی اس وقت قدر معلوم ہوتی ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٨٠:١ )
٣ - نادار، مفلس۔
"وہ اپنی طرف سے کسی بھوکے سید کو ہدیۃً پیش کر دے۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٨٣:١ )
٤ - [ مجازا ]  خواہاں، طالب۔
"روپے کی افراط ضرور، لیکن سنجیدہ اس کی بھوکی نہ تھی"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٣٠ )
  • گَرِسْنَہ
  • تَلاّش
  • hungered
  • hungry