بھیگنا

( بِھیگْنا )
{ بِھیگ + نا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے ماخوذ لفظ 'بھیگ' کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر 'نا' لگنے سے 'بھیگنا' مصدر بنا ١٨١٦ء میں "دیوان ناسخ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - تر ہونا، گیلا ہونا، (پانی یا کسی اور رقیق چیز سے) نم ہونا۔
"ابتداً لوگ نہایت جلدی جلدی وضو کرلیتے تھے، کچھ حصہ بھیگتا تھا کچھ نہیں بھیگتا تھا"      ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ١٠٦:٢ )
٢ - [ مجازا ]  (رات کا) سرد ہو جانا، ابتدائی حصہ شب کا گز کر خنک ہوجانا۔
 رات جس وقت بھیگ جاتی ہے میرے اشکوں میں مسکراتی ہے      ( ١٩٣٣ء، فکرو نشاط، ٦٨ )
٣ - (مسوں کا) نکلنا، ظاہر ہونا۔
 بھیگی ہوئی مسیں جو تری دیکھ لے کبھی شبنم سے برگ گل تہ بار گراں رہے      ( ١٨٦٧ء، رشک نوراللغات، ٧٥٢:١ )