آسا[1]

( آسا[1] )
{ آ + سا }
( سنسکرت )

تفصیلات


آشا  آس  آسا

سنسکرت میں اصل لفظ 'آشا' سے ماخوذ 'آس' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ 'آس' کے ساتھ 'ا' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے آسا بنا جوکہ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩١ء میں "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر )
١ - آسرا، سہارا، جس سے امید لگائی جائے۔
 روایت ہے کہ بوطالب ہو پیاسا کہا سرور کوں اے دو جگ کے آسا      ( ١٧٩١ء، ہشت بہشت، ١١٠ )
٢ - آس کیا ہوا، بھروسے کا(فرہنگ آصفیہ، 160:1)