بھیڑیا

( بھیڑْیا )
{ بھیڑ (یائے مجہول) + یا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان میں بطور اسم مستعمل ہے اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں 'ہفت گلشن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : بھیڑْیے [بھیڑ (ی مجہول) + یے]
جمع   : بھیڑْیے [بھیڑ (ی مجہول) + یے]
جمع غیر ندائی   : بھیڑْیوں [بھیڑ (یائے مجہول) + یوں (واؤ مجہول)]
١ - کتے سے بڑا لیکن اس سے مشابہ ایک درندہ جو بکری وغیرہ چھوٹے جانور شکار کر کے کھا جاتا ہے، گرک۔
'جیسے شیر، چیتا، بھیڑیا وغیرہ۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٠٩:١ )
٢ - پتنگ کی ایک قسم جس میں اوپر سے نیچے تک تین القی پٹیاں ہوتی ہیں۔
'کنکوا بھی ایک سے ایک رنگین بنوا ڈالا، الفن، بگلا، بھیڑیا۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٣١ )
٣ - [ مجازا ]  بدخو اور ظالم یا بدشکل آدمی۔
'میرے پاس اتنا وقت کہاں جو تجھ جیسے بھیڑیے سے باتیں کروں۔"      ( ١٩٢٨ء، باتوں کی باتیں، ١٥ )
  • بَگْھیاڑ