پنیر

( پَنِیر )
{ پَنِیر }
( فارسی )

تفصیلات


پنیر  پَنِیر

فارسی سے اردو میں اصل صورت اور مفہوم کے ساتھ داخل ہوا۔ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٩٥ء کو "دیپک پتنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دودھ کو ایک ابال دے کر اس میں کوئی ترش چیز (لیموں، دہی، ٹاٹری وغیرہ) ڈال کر پھاڑتے ہَیں اس کے بعد کپڑے میں باندھ کر لٹکا دیتے ہَیں تاکہ پانی نکل جائے۔ باقی جو رہ جاتا ہے اس کو پنیر کہتے ہَیں اس کو بالکل سادا اور مختلف کیمیاوی طریقوں سے بھی بہت سی اقسام میں بنا کر دنیا بھر میں فروخت کرتے ہَیں۔
"ہر ایک کے پاس شراب کی بوتل، کیلا اور پنیر کی سینڈوچ ہوتی ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٣٥٧ )
  • cheese