تراشنا

( تَراشْنا )
{ تَراش + نا }
( فارسی )

تفصیلات


تَرشِیَدن  تَراش  تَراشْنا

فارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ فارسی کے حاصل مصدر 'تراش' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت 'نا' بطور علامت مصدر لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - کترنا، چھانٹنا، چھیلنا، کاٹنا۔
 کس کو خبر تراش کے کن ظلمتوں کا دل لایا ہوں میں یہ چشمۂ حیواں ترے لیے      ( ١٩٣٣ء، سیف و سبو۔ ٤ )
٢ - کاٹ کر صورت گھڑنا۔
"دونوں بازوؤں پر دوشیر تراشے ہوئے ہیں۔"      ( ١٩٤٦ء، شیرانی، مقالات، ١٥ )
٣ - کاٹنا، (قلم وغیرہ) بنانا۔
 شاخ گل ہاتھ لگے لگی تو تراشوں گا قلم آج لکھنی ہے مجھے صورت حال بلبل      ( ١٨٣٢ء، دیوان رند، ٧٩:١ )
٤ - ایجاد کرنا، وضع کرنا، بنانا، (مضمون قصہ وغیرہ) تالیف کرنا۔
"غدر ٥٧ع پر ابھارنے کے لیے انگریزوں کے خلاف کیا کیا روایتیں نہیں تراشی گئیں۔"      ( ١٩٣٩ء، افسانۂ پدمنی، ١٠٦ )
٥ - گھڑنا۔
"وہ رات رات بھر ایک قبر پر جاگتا ہے جس کے اندر محض ایک لکڑی کا ٹکڑا ہے جسے بڑھئی نے تراشا ہے۔"      ( ١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ٤٤٧:١ )
٦ - آراستہ کرنا، بناؤسنگھار کرنا، سنوارنا۔
 ہمارے شیخ جی بھی آپ کو کتنا تراشے ہیں سجاوٹ اوپر اس داڑھی کے اور پگڑی کی اس کھگ پر      ( ١٧٨٥ء، قائم، دیوان (ق)، ٥٤ )
٧ - [ مجازا ]  اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر سمجھنا۔ (جامع اللغات)
٨ - قاش اتارنا۔
"لڑکی کی قاشیں نام بنام تراش کر ایک قاب میں رکھ دی تھیں۔"     "ہمہ قسم کے میوے اور پھل چنے ہوئے تھے، ان میں بعض پھلوں کو تراش کر دکھایا گیا تھا۔"      ( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٢٩٢ )( ١٩١٣ء، انتخاب توحید، ٣٣ )
٩ - مونڈنا، حجامت بنانا۔
"اگر کوئی عورت دیکھے کہ کوئی شخص اس کے سر کے بال تراشتا ہے تو جاننا چاہیے کہ شوہر اس کا اس کو طلاق دے گا۔"      ( ١٨٤٥ء، مجمع الفنون (ترجمہ)، ٧ )
١٠ - گنجفہ یا تاش کے کل پتوں سے کچھ پتے تقسیم کرنے سے پہلے کھلاڑی کے ہاتھ میں سے اٹھانا۔ (نوراللغات)
  • to cu
  • hew
  • pare
  • clip
  • rune;  to cut out
  • carve
  • shape
  • form
  • fashion;  to shave (the bread)