اجگر

( اَجْگَر )
{ اَج + گَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


فارسی زبان میں اس کے مترادف لفظ "اژدر" مستعمل ہے جبکہ سنسکرت میں دو الفاظ 'اج' بمعنی 'بکرا' اور 'گر' بمعنی 'نگل جانے والا' مستعمل ہے۔ اغلب امکان یہی ہے کہ اردو میں سنسکرت سے داخل ہوا اور ممکن ہے فارسی میں بھی سنسکرت سے آیا ہو۔ اردو میں سب سے پہلے "قصہ ابو شحمہ" میں ١٦٨٠ء کو مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بڑا ؛ وزنی، بھاری
"ایک بڑا سا اجگر صندوق رکھا تھا۔"      ( ١٩٢٩ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠:١٤، ٢٤ )
٢ - کاہل، سست، جیسے : اجگر کے داتا رام۔
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : اَجْگَروں [اَج + گَروں (و مجہول)]
١ - بھاری لمبا اور موٹا سانپ جو وزنی ہونے کی وجہ سے آہستہ کھسکتا اور پڑے پڑے ہی شکار کو آنکھوں کی کشش سے مسحور کر لیتا ہے، اژدر، اژدہا۔
"بڑے بڑے اجگر سانپ اور بچھو زیور کا کام دیتے ہیں۔"      ( ١٩٢٦ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٥:١١، ٥ )
١ - اَجْگَر کے داتا رام / رام داتا
کاہل اور سست اآدمی کو خدا ہی روزی پہنچاتا ہے، کاہل کا روزی رساں اور رکھوالا خدا ہے۔ اپنے تو کوئی ہرگز آیا نہ کام داتا سچ ہے نظیر آخر اجگر کے رام داتا      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٩٣:٢ )
  • very heavy or ponderous;  unwieldy.