پودنا

( پودْنا )
{ پود (و مجہول) + نا }

تفصیلات


پودنا  پودْنا

ہندی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٧٨٠ء کو "کلیاتِ سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جو طاقت اور جسامت میں کم ہو، بونا، ٹھنگنا، نہایت پستہ قد آدمی۔
"وہ شخص ہم میں ایسا تھا جیسے پودنوں میں دیو۔"      ( ١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ٢٣ )
٢ - ناتواں، کم زور، بزدل۔ (دریائے لطافت، 78)۔
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پودْنے [پود (و مجہول) + نے]
جمع   : پودْنے [پود (و مجہول) + نے]
جمع غیر ندائی   : پودْنوں [پود (و جہول) + نوں (و مجہول)]
١ - ایک بہت ہی چھوٹا سا پرند جو پھدک پھدک کر چلتا ہے اور گھاس میں گنبد نما گھونسلہ بناتا ہے، لاطینی: Sylivaolivacea۔
"پودنہ اور سارو کو بھی شکار کرنے کی تعلیم دی جاتی ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، آئین اکبری، ١، ٤٤٥:١ )
٢ - بھتنا، شیطان۔ (پلیٹس)۔