بچپن

( بَچْپَن )
{ بَچ + پَن }
( فارسی )

تفصیلات


بچہ  بَچ  بَچْپَن

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'بچہ' سے 'ہ' حذف کرنے سے اس کی تخفیف 'بچ' بن گئی اور پھر ہندی سے ماخوذ لاحقہ کیفیت 'پن' لگنے سے 'بچپن' بنا اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٤ء میں "انیس" کے "مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - کم سنی، لڑکپن۔
 بچپنا ہے مرے اشکوں سے جو رخ چھوٹے ہیں دودھ کے دانت ابھی شبنم کے نہیں ٹوٹے ہیں      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٩٩ )
٢ - نادانی، ناسمجھی۔
 پیرو مرشد نے کیا قوم میں بچپن پیدا وہ یہ سمجھے تھے کہ ہو جائے گا جو بن پیدا      ( ١٩٠٧ء، کلیات اکبر، ٢٧٦:١ )