پوزیشن

( پوزِیشَن )
{ پو (و مجہول) + زی + شَن }
( انگریزی )

تفصیلات


Position  پوزِیشَن

انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اور اپنے اصل معنی میں عربی رسم الخط میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٠١ء کو"افاداتِ مہدی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : پوزِیشَنیں [پو (و مجہول) + زی + شَنیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پوزِیشَنوں [پو (و مجہول) + زی + شَنوں (و مجہول)]
١ - صورتِ حال، حالت۔
"یہاں کی پوزیشن کے لحاظ سے چار پانچ سو روپیہ ماہوار میں کام نہیں چلتا۔"      ( ١٩٠٣ء، مکاتیبِ شبلی، ٣٢٣:١ )
٢ - [ مجازا ]  موقف۔
"محض اس وجہ سے اپنی پوزیشن کا واضح کرنا ضروری تھا کہ خواجہ صاحب نے مثنوی اسرارِ خودی پر اعتراض کیے تھے۔"      ( ١٩١٨ء، مکاتیبِ اقبال، ١٩٠:٢ )
٣ - [ مونث ]  محلِ وقوع۔
"یہ لوگ اپنی جغرافیائی پوزیشن کی وجہ سے بیرونی دنیا سے علیحدہ رہے ہیں۔"      ( ١٨٧٩ء، گلگشت، ١٨٥ )
٤ - [ مونث ]  درجہ۔
"وہ اچھے نمبروں سے پاس تھی مگر کلاس میں کوئی پوزیشن نہیں آئی تھی۔"      ( ١٩٤٧ء )
٥ - [ مذکر ]  رتبہ، حیثیت، مقام۔
"تاریخ شبلی کے حصے میں رہی، بیاگرفی حالی لے بیٹھے اور دونوں حضرات سچ یہ ہے کہ اپنا پوزیشن قائم رکھنا خوب جانتے ہیں۔"      ( ١٩٠١ء، افاداتِ مہدی، ٤٢ )
٦ - [ مذکر ]  عہدہ؛ حالت۔
"میں اس وقت آنریری مجسٹریٹ ہوں اور سب طرح کا پوزیشن بھی سنبھالنا پڑتا ہے۔"      ( ١٩٠٣ء، مکتوبات شاد عظیم آبادی، ٤٩ )
  • position