پول[1]

( پول[1] )
{ پول (و مجہول) }
( انگریزی )

تفصیلات


Pole  پول

انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "ترجمہ مطلع العلوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : پولْز [پولْز (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پولوں [پو (و مجہول) + لوں (و مجہول)]
١ - زمین ناپنے کا ساڑے پانچ گز کا پیمانہ۔
"گورنمنٹ نے تین ایکڑ، تین روڈ اور تیس پول زمین سرکاری تعمیر مکان کے لیے . عطا کی۔"      ( ١٩٦٠ء، سرسید احمد خان، عبدالحق، ١٤٦ )
٢ - بانس، چوب، کھمبا، ڈنڈا۔
"بوائلر ہاؤس عمارت سادہ ارزاں پول اور شیڈ ٹائپ ہونی چاہیے۔"      ( ١٩٧٤ء، بستہ معلومات مرغبانی، ٦ )
٣ - گاڑی کے آگے لگائی جانے والی لمبی لکڑی جس میں گھوڑا جوتتے ہَیں، (گاڑی کا) بم۔
"ان گاڑیوں کی وضع 'اوصی' بس گاڑیوں کے موافق تھی جس کے پول اور بار کسی قدر بڑھے ہوئے تھے۔"      ( ١٩١٢ء، سفرنامۂِ بغداد، ٧٥ )