تشبیہ بعید

( تَشْبِیہِ بَعِید )
{ تَش + بی + ہے + بَعِید }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ لفظ 'تشبیہ' کے ساتھ ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل 'بدیع' بطور صفت استعمال ہوا۔ اردو میں ١٨٨١ء کو "بحرالفصاحت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ تشبیہ جو بآسانی سمجھ میں نہ آسکے اور غور کرنے کی ضرورت پڑے۔
"بعض تشبیہ ایسی ہوتی ہے کہ اس میں وجہ شبہ بعد تامل کے معلوم ہوتی ہے اس کو تشبیہ بعید اور غریب کہتے ہیں۔"      ( ١٨٨١ء، بحرالفصاحت، ٧٩٠ )