ٹٹو

( ٹَٹُّو )
{ ٹَٹ + ٹُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


ترتٹ  ٹَٹُّو

سنسکرت میں اصل لفظ 'ترتٹ' ہے اس سے ماخوذ اردو زبان میں 'ٹٹو' مستعمل ہے اردو میں اصلی معنی میں ہی بطور مستعمل ہے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : ٹَٹْوانی [ٹَٹ + وا + نی]
جمع غیر ندائی   : ٹَٹُّوؤں [ٹَٹ + ٹُو + اوں (واؤ مجہول)]
١ - چھوٹے قد کا گھوڑا، بدنسلا گھوڑا، ٹانگن، ٹائر۔
"چند شہریوں نے . آٹھ ٹٹو، ایک گھس کھدا اور چالیس بکریاں گرفتار کیں"      ( ١٩٢٦ء، غدر کی صبح و شام، ٢٣٢ )
٢ - طاقت۔
 قابو جو چلے تو کیا نہ کچھ کر گزرے ٹٹو نہیں چلتا ہے جو من چلتا ہے      ( ١٩١٤ء، بیاض نعت، ٢٤٣ )
٣ - [ مجازا ]  احمق، کم عقل، بھد اور سست آدمی، نااہل شخص، چھوٹے قد کا آدمی۔
"سید صاحب کے ایک منشی . چھوٹے قد کے تھے سید صاحب انہیں ٹٹو کہتے تھے"      ( ١٩٣٥ء، چند، ہمعصر، ٢١١ )
٤ - (حقارت سے) خوشامدی شخص۔
"خوشامدی ٹٹو حاکم کی غیر موجودگی میں صوفے پر اینڈنے لگے"      ( ١٩٧٥ء، قافلہ شہیدوں کا، ٤٠٦ )
٥ - [ مجازا ]  لالچی شخص۔
"اور کرائے کے وہ ٹٹو جنہیں ہندو نے وزارت کا توبرا دکھا کر اقتدار کے رتھ میں جوت لیا تھا"      ( ١٩٤٩ء، خاک و خون، ٣٢٩ )
  • an undersized horse
  • a pony