چارہ جوئی[1]

( چارَہ جُوئی[1] )
{ چا + رَہ + جُو + ای }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان کے اسم 'چارہ' کے ساتھ 'جستنن' مصدر سے فعل امر 'جو' بطور لاحقۂ فاعلی لگایا گیا اور آخر پر 'ئی' بطور لاحقۂ کیفیت لگایا گیا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٧٥ء میں "آئینہ ناظرین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - علاج، تدبیر؛ نالش، استغاثہ، (جومظلوم کی طرف سے حاکم کے سامنے بہ طلب انصاف و فیصلہ کیا جائے)؛ فریاد۔
ضرور نہیں کہ کسی عدالت میں چارہ جوئی کی جائے"      ( ١٩٣٣ء، جنایات برجائداد، ١٠٧ )
٢ - تدارک یا تلافی، ضرر یا تکلیف سے بچاؤ کی تدبیر، علاج معالجے کی صورت، چارہ سازی۔
تدبیر، تقدیر کے زخموں کی چارہ جوئی سے قاصر ہو گی"      ( ١٩١٢ء، یاسمین، ٢٧ )