پہرا دار

( پَہْرا دار )
{ پَہ + را + دار }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پہرا' کے ساتھ فارسی مصدر'داشتن' سے فعل امر 'دار' بطور لاحقۂ صفت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گاہے بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٠ء کو "آب حیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - محافظ، دربان، چوکی دار۔
"جگہ جگہ پہرہ دار کھڑے کردیئے ہیں جو راستہ چلنے والوں کو بتاتے ہیں کہ کتنا راستہ طے کیا اور کتنا باقی ہے۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ١٧ )
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - دکنی کاغذ کی ایک قسم۔
"دولت آباد کا محلہ کاغذی پورہ کاغذ کے لیے پورے ہندوستان میں مشہور تھا، جہاں شربتی، پہرہ دار اور دولت آبادی نام کے کاغذ تیار ہوتے تھے۔"      ( ١٩٧٤ء، پھر نظر میں پھول مہکے، ١٠ )
  • watchman
  • sentinel
  • guard