چاہنا

( چاہْنا )
{ چاہ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


اچھا  چاہ  چاہْنا

سنسکرت میں لفظ 'اچھا' سے ماخوذ اردو میں 'چاہ' بنا اور اردو قاعدے کے تحت 'نا' علامتِ مصدر لگانے سے 'چاہنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل متعدی، فعل لازم، متعلق فعل اور گاہے اسم مستعمل ہے۔ امکان ہے کہ پنجابی میں 'اچھاہ' سے ماخوذ ہو۔ ١٧٣٢ء میں "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل امدادی
١ - خواہش رکھنا، ارادہ کرنا، بروئے کار لانا، عمل میں لانا۔
"نانا تمہارے کوں مسجد میں ایک شخص تازیا نہ چاہتا مارے، جاؤ اور عوض جد کے سو سوتا زیانے قبول فرماؤ"      ( ١٧٣٢ء، کربل، کتھا، ٦٣ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - خواہش، محبت، تمنا۔
"کرم کرتے وقت کرم کے پھل کی چاہنا مت رکھو"      ( ١٩٢٨ء، بھگوت گیتا اردو، ٨١ )
فعل لازم
١ - مرضی میں آنا، پسند ہونا، مرضی کے مطابق یا پسندیدہ ہونا۔
"اور جو علم و ہنر چاہا ان کو سکھایا۔"      ( ١٩١٢ء، تحقیق الجہاد، ٢٤ )
فعل متعدی
١ - طلب کرنا، مانگنا، درخواست کرنا، خواہش کرنا۔
 ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں      ( ١٩٠٥ء، بانگ درا، ١٠٩ )
٢ - محبت کرنا، عشق کرنا۔
 بکھری زلفیں عریاں باہیں جان سے ماریں جس کو چاہیں      ( ١٩٢٥ء، نقش و نگار، ٢٤ )
٣ - پسند کرنا، حسب مرضی یا مفاد اختیار کرنا، طلب ہونا۔
 زندگی چاہے تو پھر خضر کا احسان نہ اٹھا آبرو چاہے تو لے چشمۂ حیواں سے بگاڑ      ( ١٩٢٦ء، افکار سلیم، ٢٣٨ )
٤ - زبان حال یا آتار وغیرہ سے کسی امر کی جانب متوجہ کرنا، مقتفٰی ہونا، ضروری خیال کرنا۔
"قیاس چاہتا ہے کہ اس کو قائم ہوئے ایک عرصہ دراز گزر چکا ہو گا"      ( ١٩١٠ء، خیالات عزیز، ١٠٢ )
٥ - (اپنے ذمے) قرض رکھنا (کسی کا) مقروض ہونا۔
 مرے چاہتا ہے یہ سو درم تمہیں دے دو پھر نہ کروں ستم      ( ١٩٢٨ء، مرقع لیلٰی مجنوں، ٥٢ )
٦ - ضروری قرار دینا، لازم بنانا۔
"ایک نبی کا دوسرے نبی کی شریعت پر عمل کرنا اس بات کو نہیں چاہتا کہ وہ نبی اس نبی کا امتی ہو جائے۔"      ( ١٩٨٢ء، ختم نبوت، ٣٧ )
متعلق فعل
١ - چاہے (کسی مصدر سے پہلے)۔
"پھر چاہنا کھانڈ سے کھانا یا مربے کی پھانک سے"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ٤ )
٢ - خواہ، جی چاہے تو۔
 چاہنا ظالم نہ دینا چاہنا دینا مراد سن تو لے اس کی ٹھہر تو اپنے سائل کے قریب      ( ١٨٩٦ء، دیوان شرف، ٨٥ )