چاندنی

( چانْدْنی )
{ چانْد (ن مغنونہ) + نی }
( سنسکرت )

تفصیلات


چَنْدرَہ  چانْدْنا  چانْدْنی

سنسکرت زبان کے لفظ 'چندرہ' سے ماخوذ 'چاندنا' بنا اور 'ی' لاحقۂ نسبت لگانے سے 'چاندنی' بنا۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ پنجابی کے لفظ 'چُند' سے بھی ماخوذ ہے۔ ١٦٨٤ء میں "رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چانْدْنِیاں [چانْد (ن مغنونہ) + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : چانْدْنِیوں [چانْد (ن مغنونہ) + نِیوں (و مجہول)]
١ - چاند کی روشنی؛ تابِش ماہ۔
 کہیں مہر کو تاج زرمل رہا تھا عطا چاند کو چاندنی ہو رہی تھی    ( ١٩٢٤ء، بانگ درا، ٤٨ )
٢ - چمک دمک، آب و تاب، روشنی۔
 وہ داغ جن سے چاندنی چھٹکی اندھیری گور میں وہ داغ جن سے چاندنا پھیلا ہے میری گور میں    ( ١٩١٦ء، انشائے بشیر، ١١٠ )