چانپ[1]

( چانْپ[1] )
{ چانْپ (ن مغنونہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


چاپن  چانْپ

سنسکرت زبان کے اصل لفظ 'چاپن' سے ماخوذ اردو میں 'چانپ' بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٤ء میں "فسانۂ عجائب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چانْپیں [چاں + پیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : چانْپوں [چاں + پَوں (واؤ مجہول)]
١ - بندوق وغیرہ کا وہ پرزہ جس کے ذریعے کندہ اور نال باہم جڑے رہتے ہیں۔
"نال اور چانپ کے لوہوں کا فرق بے علمی اطلاع کے سمجھ میں نہیں آسکتا۔"    ( ١٨٩٧ء، کاشف الحقائق، ٢٦٤:١ )
٢ - بندوق وغیرہ کا وہ حصہ جس میں شعلہ دینے کے واسطے چقماق پتھر رکھا جائے۔
"جاڑے میں . چانپ کے پتھر آگ نہ دیتے تھے"    ( ١٨٢٤ء، فسانۂ عجائب، ٢٠٩ )
٣ - بندوق وغیرہ کی چانپ کی طرح ایک پرزہ یا آلہ جس سے مجرم کے کان زبان یا دیگر اعضا کو دبا کر اسے ایذا پہنچاتے ہیں کندہ۔
 دیا خط دے کے کیوں پیغام اس بے جرم پر اس نے زبان پر تو چڑھائی چانپ دست نامہ برباندھے      ( ١٨٧٢ء، مظہر عشق، ١٧٧ )
٤ - مصنوعی دانتوں کی کمانی۔ (نوراللغات؛ جامع اللغات)
٥ - کمان۔ (پلیٹس؛ جامع اللغات)
٦ - (زین سازی) وہ اوزار جس سے چمڑے کو سیتے وقت اس کی کور کو دباتے یا مضبوط پکڑتے ہیں؛ کلام؛ چٹکی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 41:5)
٧ - (کرتے وغیرہ کی) کلیاں، (کپڑے وغیرہ کا) ٹکڑا، شق۔
"عرب کے کرتے طویل نصف ساق تک ہوتے تھے اور ان میں دائیں بائیں شق (چانپ) بھی نہیں ہوتی تھی۔"      ( ١٩٦٣ء، کشکول، ٢٨ )
٨ - شکنجہ، کٹھ گھڑا؛ کاٹھ۔ (جامع اللغات)
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - کھال سے منڈھا ہوا لکڑی سے بجایا جانے والا طاشے کی قسم کا ایک ساز۔
"مرنہ . بطور چانپ کے گلے میں ڈال کر ایک چوب سے بجاتے ہیں"      ( ١٨٧٥ء، سرمایۂ عشرت، ٣٠٧ )