فعل لازم
١ - جگہ سے ہٹنا، سرک جانا؛ کھسکنا۔
بھیڑیں ٹل جاتی ہیں آگے سے اس ابرو کے ہلے سیکڑوں میں سے وہ تلوار چلا نکلے ہے
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٥٤٣ )
٢ - جگہ سے بے جگہ ہو جانا۔
"تیسری بیماری یہ ہے کہ طبقہ عنبیہ اپنی جگہ سے ٹل جائے"
( ١٩٣٦ء، شرح اسباب، ٢٣:٢ )
٣ - ملتوی ہو جانا۔
"یہ تاریخ قطعی اور یقینی نہ تھی اس لئے ٹل گئی۔"
( ١٩٤٣ء، حیات شبلی، ٥٤٢ )
٤ - ادھر ادھر ہو جانا، کسی طرف نکل جانا۔
"میں وہاں سے ٹل گئی اور دیوانوں کی طرح روشوں پر پھرتی رہی"
( ١٩٢٢ء، انار کلی، ٩٢ )
٥ - ہٹ جانا، دور ہو جانا، چلا جانا، بھاگ جانا، غائب ہو جانا۔
"کوئی خوامخواہ دیر لگاتا تھا اور نہیں ٹلتا تھا تو وہ بہت جزبز ہوتے تھے"
( ١٩٦١ء، عبدالحق، مقدمات، ٢٣:١ )
٦ - دفع ہونا، (بلامصیبت وغیرہ کا)۔
"خدا کے فضل پر بھروسہ رکھیے، انشاء اللہ یہ بلا بھی ٹل جائے گی"
( ١٩١٤ء، راج دلاری، ٨٠ )
٧ - (وقت کا) بیت جانا، نکل جانا، گزرنا۔
"ایسا نہ ہو کہ کھانا پکنے میں دیر ہو، خاصے کا وقت ٹل جاوے"
( ١٨٨١ء، طلسم ہو شربا، ١٤٦:١ )
٨ - کترانا، کسی کام سے بھاگنا، پس وپیش کرنا، آگا پیچھا دیکھنا، کسی کام سے باز رہنا۔
چلا ڈرتا جو آگے کو تو وہ پھر ہنس کے یوں بولا اڑاکر مفت نظارے بچا اب تم لگے ٹلنے
( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٥٩ )
٩ - (کسی بات سے) ہٹنا، پھرنا، گریز کرنا۔
"رائے قائم کرنے کے بعد پھر اس سے نہیں ٹلتے تھے، گویا وہ رائے پتھر کی لکیر تھی"
( ١٩٣٥ء، چند، ہمعصر، ٣٦ )
١٠ - ملتوی ہونا۔
وہ ناصح اور ہونگے جن کا کہنا ٹل بھی جاتا ہے اگر میری نہ مانو گے تو پچھتاؤ گے نادانو
( ١٨٨٩ء، کلیات نظم حالی، ٥٧:٢ )
١١ - [ مجازا ] اپنی جگہ سے ہٹ جانا۔
"آسمان اور زمین ٹل جائیں گے پر میری باتیں نہ ٹلیں گی"
( ١٨١٩ء، انجیل مقدس، ١٢٧ )