ٹکیا

( ٹِکْیا )
{ ٹِک + یا }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان میں بطور اسم مستعمل ہے اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو رسم الخط میں بطور اسم مستعمل ہے ١٨٣٠ء میں نظیر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : ٹِکْیاں [ٹِک + یاں]
جمع غیر ندائی   : ٹِکْیوں [ٹِک + یوں (واؤ مجہول)]
١ - کسی دوا وغیرہ کی چھوٹی یا چپٹی اور گول قرص، چکتی۔ (جامع اللغات؛ نوراللغات)
٢ - صابن وغیرہ کی چکتی، بٹی۔
"کچھ دیر کے لیے صابن کی ٹِکیہ منہ میں رکھ کر کام و دہن کو ممنون کیجیے"    ( ١٩٣٢ء، ریاض، نثر ریاض، ٣٥ )
٣ - کٹی ہوئی دواؤں کی قرص (ٹکیا) جو چوٹ وغیرہ پر باندھتے ہیں، لگدی، لپڑی۔
"بعدازاں ٹکیاں بنا کر آنکھوں پر رکھیں"    ( ١٩٣٢ء، شرح اسباب، ٣٣:٢ )
٤ - ماتھا، پشیانی، ناصیہ، پیشانی کے اوپر کا حصہ، لاہٹ۔ (فرہنگ آصفیہ؛ جامع اللغات؛ شبد ساگر)
٥ - پیشانی پر لگی ہوئی بندی، ٹکلی، ماتھے کا نشان جو انگلی وغیرہ سے لگایا جائے۔
٦ - سونے چاندی یا کسی دھات وغیرہ کی چھوٹی اور چپٹی قرص۔
"پیشانی چمک رہی تھی اور اس پر ایک تل نمبر کی ٹکیہ کی طرح تھا"      ( ١٩٤٠ء، الف لیلہ ولیلہ، ٢٦٤:١ )
٧ - کاغذ یا کشیدہ کاری سے بنائی ہوئی زرتار چکتی، ٹکلی، گتی۔
زری کی ٹِکیوں والی مسند جڑاؤ تخت پر رکھی ہوئی بہت نمایاں نظر آتی ہے"      ( ١٩٢٢ء، انار کلی، ٢٨ )
٨ - آٹا یا سوجی وغیرہ کی تلی ہوئی گول چھوٹی ٹکی۔
"کوفتے ٹکیوں کی مانند بنا کر . کڑاہی میں تل لیں"    ( ١٩٣٠ء، عصمتی دسترخوان، ٤٤ )
٩ - چھوٹی روٹی، بچے ہوئے آٹے سے پکائی ہوئی روٹی، روٹی۔
"اناج منگایا بچوں کو جلدی سے دوٹکیاں ڈال کے کھلائیں"    ( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ١٦ )
١٠ - تمباکو کی گولی جو چہلم میں بھر کر توا رکھ کر ہی جاتی ہے۔
 معجون، شرابیں، ناچ، مزا اور ٹکیا سلفا ککڑ ہو لڑ بھڑ کے نظیر بھی نکلا ہو کیچڑ میں لتھڑ پتھڑ ہو    ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ٦٥:٢ )
١١ - کوئلے کے چورے سے بنائی ہوئی چکتی جو جلانے اور حقہ بھرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
"ریل میں . باوجود ممانعت کے پوشیدہ دیا سلائی اور کوئلوں کی ٹکیاں وغیرہ سامان . حقہ پینے کا اپنے پاس رکھتے ہیں"      ( ١٨٧٣ء، اخبار، مفیدعام، ١٥ جنوری، ٨ )
  • a small cake of bread
  • a wafer;  a small cake of charcoal for a huqqa;  a bolus