چپڑنا

( چُپَڑْنا )
{ چُپَڑ + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چپاوی  چُپَڑْنا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چپاوی' سے ماخوذ اردو میں 'چپڑ' مستعمل ہے اس کے ساتھ اردو میں 'نا' بطور لاحقہ مصدر لگانے سے 'چُپڑنا' بنا۔ ١٧٩٥ء میں "فرسنامۂ رنگین" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - [ 1795 فرسنامۂ رنگین ]  کسی چیز پر تھوڑا روغن ملنا؛ چرب کرنا یا چکنانا۔
 کبھی بھی سیدھی انگلی سے نہ نکلا ہے نہ نکلے گا چپڑنا چاہتے ہیں اپنے پھلکے آپ جس گھی سے      ( ١٩٣١ء، بہارستان، ٤٥٣ )
٢ - (کوئی گیلی شے) ملنا، لگانا؛ چپڑ دینا۔
"سورج نکلے اس نے اپنے پاؤں پر وہ عرق چپڑ کر چھٹے سمندر کی راہ لی۔      ( ١٩٤٣ء، الف لیلہ و لیلہ، ٧٧:٤ )
٣ - پالش کرنا؛ روغن کرنا؛ عیب پوشی کرنا؛ عیب کو لینا؛ خوشامد کرنا؛ چاپلوسی کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)