چالیسواں

( چالِیسْواں )
{ چا + لِیس + واں (و مجہول) }
( سنسکرت )

تفصیلات


چِتْوارنَشَت  چالِیسْواں

سنسکرت زبان کے لفظ 'چتْوارنشت' سے ماخوذ اردو میں 'چالیس' بنا اور 'واں' بطور لاحقۂ ترتیب تذکیر لگانے سے 'چالیسواں' بنا اور اردو میں بطور اسم اور گا ہے صفت کے طور پر مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "تحفۃ المومنین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - چالیس سے منسوب یا متعلق، جو ترتیب کے لحاظ سے اُنتالیس کے بعد ہو، جس پر چالیس کی گنتی پوری ہو۔
"اور چاندی میں چالیسواں حصہ زکوٰۃ واجب ہے"      ( ١٩٥٦ء، مشکوٰۃ شریف (ترجمہ)، ٤٢٢:١ )
٢ - موت کے تخمیناً چالیس دن گزرنے پر میّت کے سوگ اور فاتحہ کی رسم جس میں برادری کے مرد اور مستورات مرنے والے کے گھر جمع ہوتی ہیں اور کھانا پکا کر مساکین کو کھلاتی ہیں چہلم۔
"کئی دفعہ خیال آیا کہ میاں کی شادی جلدی ہو جائے تو اچھا ہے لیکن . چالیسواں نہیں ہوا ایسا نہ ہو کہ لوگ اعتراض کریں"      ( ١٩٢٤ء، خلیل خاں فاختہ، ٤:١ )
  • چِہْلَم
  • fortieth