فعل متعدی
١ - کسی چیز کو دیوار وغیرہ سے لگا کر کھڑا کر دینا۔
"بڑے نے اپنی - سائیکل دوکان کے تھڑے سے ٹکائی۔"
( ١٩٥٥ء، منٹو، سرکنڈوں کے پیچھے، ١٥٥ )
٢ - کسی چیز کو کسی دوسری چیز کے سہارے رکھنا۔
"مسودے کو میز پر رکھا اور کہنی ٹکا کر - سوچنے لگا۔"
( ١٩٦٦ء، جمالستان، ٣١٠ )
٣ - جمانا، رکھنا نیز مجازاً۔
"موقر افراد کو - انہماک ہوتا تو ایسے لوگوں کو اپنے جماعتی امور میں ذمہ داری کے عہدے پر قدم ٹکانے ہی کیوں دیتے۔"
( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٩، ٩:٢ )
٤ - لگانا، مارنا۔
"ایسی کمر پر ٹکائی کہ چور بچارا اسباب سمیت وہیں رہ گیا۔"
( ١٩١٠ء، نگارستان فارس، ١٨٠ )
٥ - گھر میں ٹھہرانا، قیام کرانا۔
"آزاد مرزا نے بڑے تپاک سے چانڈو باز کو اپنے گھر میں ٹکایا۔"
( ١٨٨٠ء، فسانۂ آزاد، ٦٣:٣ )
٦ - کسی معاملت میں اصول کے خلاف کسی کو کچھ دینا۔
"امین آباد سے دوآنے پر رکشا طے کیا جب گھر پہونچ گئے تو ایک اکنی ٹکائی۔"
( ١٩٦٢ء، مہذب اللغات )