ٹک ٹک

( ٹِک ٹِک )
{ ٹِک + ٹِک }
( انگریزی )

تفصیلات


انگریزی زبان سے ماخوذ اسم 'ٹک' کی تکرار سے اردو زبان میں 'ٹک ٹک' بنا جوکہ بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨١٤ء میں "نورتن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - ٹِک کی تکرار۔     
"اس گھڑی کے مطابق ایک ثانیہ میں دو دفعہ ٹک ٹک کی میعاد کم ہو جائے گی۔"     رجوع کریں:   ( ١٩١٨ء، تحفۂ سائنس، ٧٥ )
٢ - ٹائپ رائٹر کے چلنے کی آواز۔
"کھلی ہوئی کھڑکیوں اور دروازوں سے کھٹ کھٹ اور کبھی کبھی ٹائپ رائٹر کی ٹِک ٹِک سنائی دیتی۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا، ٤٧:١ )
٣ - گھوڑے گدھے یا بیل کو ٹٹکارنے کی آواز، ٹٹکاری۔
"ایک خر نا ہموار گھوڑے پر سوار - ٹک ٹک کرتا چلا جاتا تھا۔"      ( ١٨١٤ء، نورتن، ١٦٢ )
٤ - زمین پر چھڑی مارنے کی آواز۔
"پہلا آدمی چھڑی سے ٹک ٹک کرتا مالا باری ہوٹل میں داخل ہوا۔"      ( ١٩٧٤ء، 'افکار' کراچی، نومبر، ٣٦ )
٥ - چمگادڑ کے بولنے کی آواز۔
"دن کے وقت غاروں میں یا عمارات میں ٹک ٹک کی آواز نکالتے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، مغربی پاکستان کے میمل، ٣٤:١ )
  • tick tick