ابرص

( اَبْرَص )
{ اَب + رَص }
( عربی )

تفصیلات


برص  اَبْرَص

عربی زبان سے مشتق ہے ثلاثی مجرد کے باب سے اسم تفضیل ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٢٢ء کو "موسٰی کی توریت مقدس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ
جمع غیر ندائی   : اَبْرَصوں [اَب + رَصوں (و مجہول)]
١ - چتکبرا گھوڑا جو عام طور سے بہت کم ہوتا ہے۔
 لباسِ زہد میں زر کا حریص و احرص ہے نفاق کی یہ دو رنگی سوادِ ابرص ہے      ( ١٨٩٤ء، سجاد رائے پوری (ق)، ١٣ )
صفت ذاتی
١ - جس کے بدن پر برص کے سفید داغ، دھبے ہوں، مبروص۔
"دیواروں کا کاغذ بھی اس قسم کے دھبوں سے ابرص کی جلد کی طرح بدنما معلوم ہوتا تھا۔"      ( ١٩١٢ء، یاسمین، ١١٣ )