پہیا

( پَہِیّا )
{ پَہیْ + یا }
( ہندی )

تفصیلات


پیا  پَہِیّا

ہندی میں اسم 'پَیا' سے ماخوذ 'پہیا' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٥١ء کو "نوادرالالفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : پَہِیّے [پَہیْ + ے]
جمع   : پَہِیّے [پَہیْ + ے]
جمع غیر ندائی   : پَہِیّوں [پَہیْ + یوں (و مجہول)]
١ - گاڑی کا چاک جس کے زمین پر چلنے سے گاڑی آگے بڑھتی ہے۔
"بطور گول تختہ کے پہیا لڑھیا کا سپاٹ ہوتا ہے۔"      ( ١٨٤٨ء، توصیف زراعات، ٢٩ )
٢ - مدور پایہ جس کے بل کوئی چیز حرکت کرے۔
"ایک فیٹ لوہا بچھایا جاوے یا ایک پہیہ گھڑا جاوے۔"      ( ١٨٩٣ء، بست سالہ عہدِ حکومت، ٨٣ )
٣ - چکر، چرخی، (مجازاً) طرز، طریقہ۔
"مشین کے ڈیڑھ سو سال گزرنے کے بعد بھی ہم نے بدھ مت کے پیروؤں کی طرح کوئی عبادت کا پہیہ ایجاد نہیں کیا ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ١٦٩ )
٤ - لکڑی کا حلقہ جو کنویں میں ڈالتے ہیں۔ (جامع اللغات)
  • a wheel