اچنبھا

( اَچَنْبھا )
{ اَچَم + بھا }

تفصیلات


سنسکرت زبان میں 'ستمبھ' کے ساتھ 'اَ' سابقہ زائد ہے۔ اردو میں ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : اَچَنْبھے [اَچَم + بھے]
جمع   : اَچَنْبھے [اَچَم + بھے]
جمع غیر ندائی   : اَچَنْبھوں [اَچَم + بھوں (و مجہول)]
١ - تعجب کی بات، عجیب بات یا کام۔
"ان کی ساس کا انتقال ہو گیا جو خاصی اچھی بڑھیا تھیں اور ان کی موت کچھ اچنبھا نہ تھا۔"      ( ١٩٣٦ء، راشد الخیری، نالہ زار، ٦٢ )
١ - اَچنبھے میں پڑنا
حیران رہ جانا، تعجب کرنا"یہ داستان سن کر سیف الملوک اور دولت خاتون کا باپ تاج الملوک اَچنبھے میں پڑ گئے۔"      ( ١٩٤٥ء، الف لیلہ و لیلہ، ٦٠:٢ )
٢ - اَچنبھے میں رہ جانا / ہونا
حیرت زدہ ہونا، مبہوت ہونا۔"جو کوئی اس بات کو سنتا ہے اچنبھے میں رہ جاتا ہے۔"      ( ١٩٢٠ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٥، ٩:١٠ )
٣ - اَچَنبھا آنا
تعجب ہونا، حیرت ہونا۔ ذری سی بات پر ہے تو بگڑ کر منہ بنا لیتا ہمیں تو دیکھ کر تیرے اچنبھا منہ کو آتا ہے      ( ١٨٥٤ء، کلیات ظفر، ١١٤:٣ )
  • wonderful thing
  • wonder
  • marvel;  wonder
  • surprise
  • astonishment
  • amazement
  • bewilderment
  • perplexity