فعل لازم
١ - ٹھہرنا، قیام کرنا۔
"خدا جانے اب وہ ہیں بھی یا نہیں، ایسے لوگ کسی جگہ کم ٹکتے ہیں۔"
( ١٩١٤ء، دربار حرام پور، ٥:١ )
٢ - بیٹھنا۔
"وہ دروازے کے قریب ایک کرسی پر اس طرح ٹک گئی جیسے جلتی ہوئی انگیٹھی کے کنارے بیٹھی ہو"
( ١٩٦٧ء، جلاوطن، ١٢١ )
٣ - قرار پانا، دم لینا۔
"ہم ایک جگہ تو ٹکے نہیں، کمرے بھر میں ادھر ادھر زیرو زبر ہو رہے تھے"
( ١٩٤٤ء، افسانچے، ١٩١ )
٤ - اترنا، فروکش ہونا۔
"ہماری کشتی ذرا آگے بڑھ کر زمین پر ٹک گئی"
( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ١٣٨ )
٥ - رکنا، جمنا۔
"دفتروں میں ہندو بھائی ہم کو ٹکنے نہیں دیتے"
( ١٩١٩ء، روزنامچہ، حسن نظامی، ٢٣٧ )
٦ - یہ نشین ہونا، نیچے بیٹھنا۔ (فرہنگ آصفیہ)
٧ - صبر کرنا، تحمل سے کام لینا۔
"ذرا ٹکو تمہارا کام بھی ہوا جاتا ہے"
( ١٩٢٦ء، نوراللغات )
٨ - (کسی بات یا کام پر) جمنا۔
"اگر کسی برے کام پر نہیں ٹکتے تو کسی بھلی بات پر بھی قائم نہیں رہتے"
( ١٩٠٦ء، حکمت عملی، ١٤٦ )
٩ - استقلال دکھانا، مستقل رہنا۔
"اوپر کے کام کو ماما کوئی ٹھکانے کی ملتی نہیں اور ملی تو ٹکتی نہیں"
( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٢٥٣ )
١٠ - باقی رہنا، قائم رہنا، ٹھہرنا۔
کرنوں نے شبنم کو چھیڑنا شروع کیا، بے چاری بوند کا گھڑی بھر ٹکنا دوبھر کر دیا"
( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٣٣ )