چٹیل

( چَٹْیَل )
{ چَٹ + یَل }
( ہندی )

تفصیلات


چَٹ  چَٹْیَل

ہندی زبان سے ماخوذ 'چٹ' کے ساتھ 'یل' لاحقۂ صفت لگانے سے اردو میں 'چٹیل' بنا اور اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٨٠ء میں "نیرنگ خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - وسیع و عریض ہموار سطح زمین جہاں دور دور تک کوئی درخت خاص کر سایہ دار درخت اور پانی نہ ہو؛ وسیع ناہموار جگہ جہاں درخت اور پانی نہ ہو۔
"دیکھتا ہوں کہ گویا ایک چٹیل میدان - ہے اور میں وہاں بہت سے لوگوں میں کھڑا ہوں۔"      ( ١٨٨٠ء، نیرنگ خیال، ١٥٥ )
٢ - [ مجازا ]  صفا چٹ۔
"یہ پہاڑ بالکل چٹیل تھے نہ کوئی درخت نہ کہیں آبشار۔"      ( ١٩٤٢ء، الف لیلہ و لیلہ، ١١:٣ )
٣ - وہ کبوترجو مختلف مقامات سے دانہ کھا آتا ہو اور وہیں جاتا رہتا ہو؛ لالچی۔ (نوراللغات)