چٹکنا

( چُٹَکْنا )
{ چُٹَک + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چٹ+کر  چُٹَک  چُٹَکْنا

سنسکرت زبان کے لفظ'چٹ + کر' سے ماخوذ اردو میں 'چُٹک' بنا اور 'نا' بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے 'چُٹکنا' بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٥ء میں "دیوان راسخ دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - سانپ کا ڈسنا یا کاٹنا۔
"گھاس میں سے ایک سانپ نمودار ہوا اور قریب تھا کہ شمس کو چٹک لے کہ قمر کی نظر سانپ پر پڑی۔"      ( ١٩٢٩ء، تمغہ شیطانی، ٣٧ )
٢ - چٹکی سے اٹھانا یا توڑنا چمٹی وغیرہ سے اٹھانا؛ پھول توڑنا۔ (پلیٹس)۔
٣ - [ کاشتکاری ]  تمباکو یا دھان کے پودے کے اوپر کے پھٹاؤ کو توڑنا تاکہ پودا گھنا ہو اور اونچا ہونے کے بجائے نئی شاخیں نکالے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 55:2)
٤ - کاٹنا(کتے وغیرہ کا)، ڈنک مارنا (مچھر وغیرہ کا)۔
"یہ پیشۂ مردانگی اب مچھر خان نے بھی ترک کر دیا وہ بھی چپکے سے چٹک لیتے ہیں۔"      ( ١٩٦٩ء، جنگ، کراچی، مئی، ٣ )