حرج

( حَرَج )
{ حَرَج }
( عربی )

تفصیلات


حرج  حَرَج

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے ١٨٧٣ء میں "اخبار مفیدِ عام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - نقصان، ضرر، تضئیعِ اوقات، ہرج، کمی۔
"میں اس کی تصویر بنا رہا ہوں اس میں کوئی حرج نہیں ہے"      ( ١٩٧٥ء، خاک نشیں، ٧٠ )
٢ - تنگی، سختی۔
"تیرے رب کی قسم یہ لوگ ایمان والے نہیں ہو سکتے جب تک یہ اختلاف میں آپ سے فیصلہ نہ چاہیں پھر آپ کے فیصلہ پر اپنے دلوں میں کوئی حرج (تنگی) نہ پائیں اور نیاز مندی کے ساتھ تسلیم کریں"      ( ١٩٧٣ء، مقام عدالت، ١٥ )
٣ - وہ جگہ جہاں اس قدر درخت ہوں کہ وہاں جانا مشکل ہو، نخلستان، درختوں کا جھنڈ۔ (جامع اللغات)
  • a collection of trees
  • a wood
  • a thicket;  a collection or flack of camels