حرارت گیر

( حَرارَت گِیر )
{ حَرا + رَت + گِیر }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'حرارت' کے ساتھ فارسی مصدر 'گرفتن' سے صیغہ امر 'گیر' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'حرارت گیر' بنا۔ اس ترکیب میں حرارت موصوف ہے اور گیر صفت ہے اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے ١٩٨٤ء میں "کیمیا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - [ کیمیا ]  مادے میں وہ تبدیلی یا کیمیائی تعامل جس میں توانائی (حرارت) جذب ہو۔
"مادے میں . اگر توانائی جذب ہو تو اس تبدیلی کو حرارت گیر کہتے ہیں مثلاً برف کا پگھلنا"      ( ١٩٨٤ء، کیمیا، ٣ )