ٹوپ

( ٹوپ )
{ ٹوپ (واؤ مجہول) }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان میں بطور اسم مستعمل ہے ہندی قواعد کے مطابق اسم 'ٹوپی' کی 'ی' حذف کر کے 'مکبر' بنایا گیا ہے اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصل معنی میں ہی عربی رسم الخط کے ساتھ اردو زبان میں مستعمل ہے ١٧١٧ء میں بحری کے "کلیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ٹوپوں [ٹو (واؤ مجہول) + پوں (واؤ مجہول)]
١ - بڑی ٹوپی جس سے کان ڈھک جاتے ہیں، اس میں روئی بھری ہوتی ہے اور جھاڑوں میں پہنی جاتی ہے۔
"یہ روئی کا ایک ٹوپ ہے جو استعمال کی حالت میں کانوں کو ڈھک سکتا ہے"      ( ١٩٠٧ء، سفر نامۂ ہندوستان، حسن نظامی، ٥٨ )
٢ - انگریزی ٹوپی، ہیٹ۔
"انگریزوں سے ملنے جاتے تو صرف ٹوپ ہاتھ میں لے لیتے"      ( ١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ١٦٣:١ )
٣ - خود، وہ لوہے کی ٹوپی جو لڑائی کے وقت پہن لیتے ہیں۔ (نوراللغات)
 سر پہ لینا لہوے کے وار پہ وار یے سپرباج ٹوپ بن توڑا      ( ١٧١٧ء، بحری، کلیات، ١٤٧ )
٤ - غلاف، پوشش؛ انگشتانہ؛ قطرہ۔ (جامع اللغات؛ نوراللغات)
٥ - [ نباتیات ]  برقعہ، ٹوپا، پوشش گل۔
"غمامہ یا ٹوپ (Calyptra) جو صّرہ کو ڈھانکے ہوئے رہتا ہے۔"      ( ١٩٣٨ء، عملی نباتیات، ١٣٥ )
  • خَود
  • غَلاف
  • a covering for the head;  a cornered cap (lined with cotton) which covers the ears and the back of the head;  a kind of hood;  a hat
  • helmet;  cover
  • head or cap (of a thing);  a thimble;  a drop;  bait;  a long stitch (such as used in basting or tacking)