پیٹنٹ

( پیٹَنْٹ )
{ پے + ٹَنْٹ }
( انگریزی )

تفصیلات


Patent  پیٹَنْٹ

انگریزی سے اردو میں داخل ہوا اور عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم، صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٩ء کو "دیوان جی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - مُسلَّمہ، نمبری، تسلیم شدہ، مانا ہوا۔
"وہ بڑا پیٹنٹ بدمعاش ہے۔"      ( ١٩٢٦ء، نوراللغات، ٩٠٦:٢ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ٹھیکیداری کا سرٹیفیکیٹ، سندِ اجارہ۔
"١٨٥٤ء میں جیمس یومین لنڈزلی باشندۂِ ڈنڈی کو پانی کے ذریعے سے برقی خبر رسانی کا پیٹنٹ دیا گیا۔"      ( ١٩١١ء، برقابی، ١٠ )
٢ - ایجاد کا حق محفوظ کرانے کا قانون۔
"اس زمانے میں پیٹنٹ یعنی حقِ ایجاد محفوظ کرانے کا قانون وضع ہو چکا تھا۔"      ( ١٩٣٢ء، تفنگ با فرہنگ، ٣٧ )
٣ - ایسی چیز جس کے بدلے اسی جیسی دوسری ساخت کی چیز استعمال نہ کی جا سکے، جو کسی سے مخصوص ہو مختص۔
"چوک بور کا بڑا نقص یہ ہے کہ اس سے سوائے پیٹنٹ گولیوں کے معمولی گولی نہیں چلائی جا سکتی۔"      ( ١٩٣٢ء، قطب یارجنگ، شکار، ٤٢:١ )
٤ - چمڑا جس پر نفیس اور چمک دار پالش ہو۔
"آڑا پاجامہ، نیم ساق تک چوڑیاں پڑی ہوئیں پاؤں پیٹنٹ کی گرگابی۔"      ( ١٩٦٢ء، گنجینۂِ گوہر، ١٥٥ )
متعلق فعل
١ - رجسٹری شدہ، جس کے بنانے اور بیچنے کا حق محفوظ ہو، جو کسی شخص کے ساتھ مخصوص ہو۔
"یہ ایجاد و اختراع میرے نام پیٹنٹ ہونی چاہیے۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ١٦٢:١ )