چشم باطن

( چَشْمِ باطِن )
{ چَش + مے + با + طِن }

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'چشم' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'باطن' لگانے سے اردو میں مرکب 'چشمِ باطِن' بنا۔ 'چشم' مضاف اور 'باطِن' مضاف الیہ ہے اس طرح یہ مرکب اضافی بنا۔ ١٨٨٤ء میں "تذکرہ غوثیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - اندر کی آنکھ، دل کی آنکھ؛ روحانی بصیرت۔
"آنحضرتۖ کی فتح روم کی پیشین گوئی پوری ہوئی تو . قریش کی چشم باطن کھل گئی"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٥:٣ )