چسنی

( چُسْنی )
{ چُس + نی }
( سنسکرت )

تفصیلات


چوش  چُسْنی

سنسکرت زبان کے لفظ 'چوش' سے اردو میں 'چُُس' بنا اور 'نی' بطور لاحقۂ اسم آلہ تانیث لگانے سے 'چُسنی' بنا۔ 'چسنی' کو سنسکرت میں 'چوشنی ین' بھی کہتے ہیں اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٢ء میں "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چُسْنِیاں [چُس + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : چُسْنِیوں [چُس + نِیوں (و مجہول)]
١ - بچوں کے چوسنے کا کھلونا۔
 کوئی بچہ جو چسنی مانگتا ہے باپ کہتا ہے تجھے لادوں گا میں بیٹا الف چاک گربیاں کا      ( ١٩٣٧ء، ظریف لکھنوی، دیوانجی، ٤:١ )
٢ - دودھ پلانے کی شیشی۔
"کچھ عرصہ تک اُسے چسنی یا دودھ پلائی کے ذریعہ سے پال سکتے ہیں"    ( ١٩٣١ء، زہرا، ٥٠ )
٣ - دودھ پلانے کی شیشی کے منہ پر لگانے کا ربر کا نوکیلا ڈھکنا جس کا سرا بھٹنی کی شکل کا ہوتا ہے اور جس کے سوراخ سے بچہ دودھ چوستا ہے؛ نپل۔
"دودھ کی شیشی اور چُسنی دونوں و استعمال کرنے سے پہلے پانی میں ضرور جوش دے لینا چاہیے"    ( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٤٠ )